(تحریر : حنا طا رق ۔ لا ہو ر )
السلام علیکم ! مکرمی و محترمی جنا ب طا رق محمود صاحب۔ مجھے مسلمان کا درد ”عبقری“ میں نظر آیا ۔ ” عبقری “ پہلی نظر میں بہت اچھا لگا اور دل نے چا ہا کہ اس کو مستقل طور پر اپنا یا جائے۔ پچھلے سال سے اب تک جا ری ہے اور جا ری رہے گا (انشاءاللہ)۔ درج ذیل واقع میری معلمہ نے سنا یا جو کہ یو ں ہے ۔ ” واما السائل فلا تنھر“ ” اور سوالی کو نہ جھڑکو “ میاں بیوی گھر میں بیٹھے کھا نا کھا رہے تھے کہ دروا ز ے پر سائل نے صد ا لگائی۔ میاں نے بیوی کو کہا کہ یہ روٹی فقیر کو د ے آﺅ ، بیوی سائل کو روٹی دیتے ہی بے ہو ش ہو کر گر گئی ۔میا ں نے فورا بھا گ کر بیوی کو اٹھا یا۔ ہو ش میں آنے پر میاں نے پوچھا کیا ہو ا؟ بیوی نے بتایا کہ یہ شخص ”سائل “ میرا سابقہ خاوند تھا ۔ اللہ تعالیٰ کی طر ف سے اس کو اس با ت پر پکڑ آئی کہ ہم میا ں بیوی کو ٹھی کے لا ن میں بیٹھے گفتگو کر رہے تھے کہ ایک سائل نے ہما رے قریب آکر سوال کیا اور میرے میا ں نے کھڑے ہو کر اس سائل کو دھکے دے کر با ہر نکال دیا۔ کچھ دنو ں کے بعد ہم دونو ں ایک کا م کے سلسلے میں کا ر میں سوا ر ہو کر جا رہے تھے کہ کسی با ت پر ہم دونو ں میں تلخ کلامی ہو گئی او ر دیکھتے ہی دیکھتے بات اتنی بڑھی کہ میا ں نے طلا ق دے دی اور کا ر سے دھکے دے کر با ہر نکال دیا اور آج آپ کے گھر میں ہو ں ۔ موجو دہ خا وند نے کہا کہ جس سائل کو دھکے دے کر با ہر نکالا گیا تھا ” وہ میں تھا “۔اللہ تعالیٰ کے فیصلے پرقربان جائیں کہ پر وردگار نے کس قدر پکڑ کی کہ موجو دہ خاوند کو دو لت اور عز ت کے ساتھ ساتھ اسکی بیوی بھی دے دی ۔ صاحب موصو ف نے ہی آپ کی بہت تعریف کی جس سے لکھنے کا حوصلہ پیدا ہو ا ۔ چونکہ ” عبقری “ میں آپ نے نو ک پلک سنوارنے کا ذمہ لیا ہے۔ یہ میر ی پہلی کا وش ہے کا فی غلطیا ں ہو نگی امید ہے کہ پہلی فرصت میںچھا پ کر حوصلہ افزائی فرمائیں گے۔ امید ہے کہ آئندہ میں ان شا ءاللہ لکھتی رہو ں گی ۔ عبقری کو خدادن دگنی را ت چو گنی ترقی عطا فرمائے تاکہ یہ اسی طر ح لوگو ں کی خدمت کرتا رہے آمین ۔
آخر وہ پھر فقیر بن گئی
جو وا قعہ میں آج تحریر کر رہی ہو ں ایک مغرور عورت کا ہے ۔ جو اپنی اس بد خصلت کی وجہ سے خو د بلکہ اس کے بچے بھی اس کاخمیا زہ بھگت رہے ہیں ۔ وہ خاتون ایک مشہورفیکٹری کے مالک کی بیو ی تھی۔دولت کی وجہ سے آنکھوں پر پٹی بندھی ہوئی تھی۔ ہر وقت دولت کے نشے میں مغمو ر رہتی تھی ۔اس کا شوہر تین بہنو ں کا اکلو تا بھائی تھا ۔ قدرت کی ستم ظریفی کہ تینو ں بہنیں غریب تھیں اور دوسرے شہر و ں میں رہا ئش پذیر تھیں ۔ چھٹیوں میں بھائی اور بچو ں کی محبت میں کبھی آجا تیں تو وہ خاتون اپنے بچو ں کو ساتھ لیکر خو د شاپنگ کے لیے چلی جاتیں تا کہ ان مڈل کلا س لو گو ں کے بچو ں کے ساتھ مل بیٹھنے سے ان کے بچے بری عا دتیں نہ سیکھ لیںاور اپنے نو کروں کو حکم دے جاتیں کہ اکرم صاحب ( ان کے شوہر ) کی بہنو ں کو کھا نا کھلا کر بھیجنا ورنہ وہ برا مانیں گے اور ان کی نندیں روتی ہوئی چلی جا تی تھیں کہ وہ دوسرے شہر سے بھائی کے گھر صرف اچھا کھانا کھا نے آتی تھیں؟ وقت گزرتا گیا ایک وقت وہ آیا کہ اس کے شو ہر کو برین ہیمر ج ہو گیا۔ پہلے کو ٹھی بکی ، گاڑیاں زیو ر بکا، پھر ان کو بیرون ملک آپریشن کے لیے لے جا یاگیا ۔فیکٹری پر ان لو گو ں نے قبضہ کر لیا جن کے سپر د کر کے گئے تھے۔ اللہ کی مرضی کہ وہ دورانِ آپریشن ہی انتقال کر گئے ۔ اب ان لو گو ں کے برے دن شروع ہو ئے ۔جن نندو ں کو وہ منہ نہ لگا تی تھیں وہ بھی بھائی کے مر نے کے بعد بالکل نہ آتیں اور میکے والے بھی بہت زیا دہ امیر نہ تھے کہ چار لوگوں کا خر چہ اٹھا سکتے۔ اب وہ خاتون ایک کمرے کے کرائے کے مکا ن میں رہا ئش پذیر ہیں ۔ وہ اور ان کی بیٹی مختلف چیزو ں کی پیکنگ کرکے اور ان کے بیٹے سیل مینی کرکے گھر کا خر چہ چلا رہے ہیں ۔ اب وہ بیتے دنوں کو یا د کر کے بہت روتی ہیں مگر اب کیا فائدہ ۔ قارئین ! میر ی آپ سے استدعا ہے کہ اپنی مصروفیت میں سے چند منٹ نکال کر اپنا محاسبہ کریں۔ غور کریں کہ ہم سے دانستہ یا نا دانستہ کچھ غلط تو نہیں ہو رہا کہیں ایسا نہ ہو کہ دیر ہو جائے اور خدانخواستہ ہمار ی غلطیو ں کا خمیازہ ہما ری آئندہ نسلیں بھگتیں ۔ خصو صاً مرد حضرات سے میری التماس ہے کہ وہ اپنے گھر پر نظر رکھیں کیونکہ انہیں اختیا رہے یہ نہ ہو کہ دولت کما نے کی دھن میں اپنی اصلی پونجی بھی لٹا بیٹھیں ۔ (مر سلہ : رفعت ۔ فیصل آباد )
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 452
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں